سیرت النبی حضرت محمد ﷺ – ولادتِ مبارکہ سے دو سال کی عمر تک (پارٹ 1)


 

حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت بروز پیر، 12 ربیع الاول عام الفیل (571 عیسوی) کو مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔ یہ وہ سال تھا جب ابرہہ حبشی نے خانہ کعبہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے ابابیلوں کے ذریعے اُس کی فوج کو ہلاک کردیا۔ اسی وجہ سے اس سال کو عام الفیل کہا جاتا ہے۔

آپ ﷺ کی ولادت پر پوری کائنات خوشی سے جھوم اٹھی۔ مورخین بیان کرتے ہیں کہ اُس وقت دنیا میں کئی غیر معمولی نشانیاں ظاہر ہوئیں:

ایوان کسریٰ (فارس کا بادشاہ) کا محل لرز اٹھا اور اس کے 14 کنگرے گر گئے۔ ایران کی آتش پرستوں کے آتش کدے جو ہزاروں برس سے جل رہے تھے، اچانک بجھ گئے۔ جھیل ساوہ خشک ہوگئی جو مدتوں سے پانی سے بھری رہتی تھی۔ عرب میں کئی لوگوں نے خواب اور بشارتیں دیکھیں کہ نبی آخرالزمان ﷺ تشریف لے آئے ہیں۔ 

یہ تمام نشانیاں اس بات کا اعلان تھیں کہ ایک عظیم ہستی دنیا میں تشریف لائی ہے جو انسانیت کو ہدایت کی راہ دکھائے گی۔

نام مبارک 

آپ ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ کا نام محمد رکھا، جو اس وقت عرب میں نایاب نام تھا۔ اس نام کا مطلب ہے بہت زیادہ تعریف کیا گیا۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں آپ کو "محمد" اور "احمد" کے مبارک ناموں سے پکارا۔

والدین کی وفات اور ابتدائی کفالت 

آپ ﷺ کے والد محترم حضرت عبداللہ آپ کی ولادت سے قبل ہی مدینہ منورہ میں وفات پا گئے تھے۔ اس لیے آپ ﷺ یتیم پیدا ہوئے۔ والدہ ماجدہ حضرت آمنہ نے بڑی محبت سے پرورش کی۔

آپ کی ولادت کے بعد مکہ کی مشہور دایہ حضرت ثویبہ (ابولہب کی لونڈی) نے چند دن تک دودھ پلایا۔ بعد ازاں آپ کو عرب کے دستور کے مطابق دودھ پلانے کے لیے باہر دیہات میں بھیجا گیا۔

حضرت حلیمہ سعدیہ کے گھر پرورش 

بچپن کے ابتدائی دو سال آپ ﷺ نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے گھر گزارے۔ وہ قبیلہ بنی سعد سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے گھر آنے کے بعد ان کی زندگی میں خوشحالی اور برکت آگئی:

پہلے ان کا گھر غربت اور تنگدستی میں تھا لیکن جیسے ہی رسول اللہ ﷺ ان کے گھر تشریف لائے ان کے مویشیوں کے دودھ میں اضافہ ہوگیا۔ زمین سرسبز ہوگئی اور بارشیں ہونے لگیں۔ پورا قبیلہ برکتیں محسوس کرنے لگا۔ 

حضرت حلیمہ سعدیہ اور ان کے شوہر حضرت حارث بن عبدالعزیٰ آپ ﷺ سے بے حد محبت کرتے تھے۔ حضرت حلیمہ اکثر کہتی تھیں کہ "جب سے یہ بچہ ہمارے گھر آیا ہے، ہم نے اللہ کی بے شمار برکتیں دیکھی ہیں۔"

رضاعی بہن شیماء

حضرت حلیمہ سعدیہ کے گھر آپ کی رضاعی بہن شیماء رضی اللہ عنہا تھیں جو آپ کے ساتھ کھیلتی اور آپ کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ انہوں نے بچپن ہی میں آپ پر بے پناہ شفقت کی۔ تاریخ میں کئی مقامات پر ان کا ذکر آتا ہے کہ وہ بچپن سے ہی آپ کی عظمت کو محسوس کرتی تھیں۔

معجزات اور بچپن کی نشانیاں 

آپ ﷺ کے بچپن میں کئی ایسی نشانیاں ظاہر ہوئیں جو مستقبل میں آپ کی عظمت کو ظاہر کرتی تھیں:

حضرت حلیمہ بیان کرتی ہیں کہ جب وہ آپ کو دودھ پلاتی تھیں تو ان کا دل سکون سے بھر جاتا تھا۔ آپ ﷺ بچپن سے ہی نہایت پرنور اور من موہنے تھے، ہر دیکھنے والا محبت کرنے لگتا۔ بچپن میں ہی فرشتے آپ کی حفاظت کرتے اور آپ پر خاص رحمت کے آثار ظاہر ہوتے۔ دو سال کی عمر تک 

جب آپ ﷺ کی عمر دو سال کے قریب ہوئی تو حضرت حلیمہ سعدیہ نے آپ کو واپس مکہ لایا اور والدہ حضرت آمنہ کے سپرد کیا۔ لیکن محبت اتنی بڑھ گئی تھی کہ وہ بار بار آپ کو اپنے ساتھ لے جانے کی خواہش کرتی تھیں۔

یہی وہ دور تھا جس میں رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کے اولین آثار ظاہر ہونے لگے، اور یہ دنیا جان گئی کہ یہ بچہ کوئی عام بچہ نہیں بلکہ اللہ کا برگزیدہ نبی ہے۔

ولادتِ مبارکہ سے دو سال کی عمر تک رسول اکرم ﷺ کی زندگی برکتوں اور نشانیوں سے بھری ہوئی تھی۔ دنیا نے سمجھ لیا تھا کہ یہ ہستی انسانیت کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔

 نوٹ: یہ سیرت النبی ﷺ کی پہلی قسط (پارٹ 1) ہے۔ اگلی پوسٹ (پارٹ 2) میں ہم 2 سال کی عمر سے 6 سال کی عمر تک کے حالات، والدہ کی وفات اور دادا کی کفالت پر بات کریں گے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے