سیرت النبی حضرت محمد ﷺ پچیس سال سے چالیس سال تک کے حالات و واقعات (پارٹ 5)



اسلامی تاریخ, نبوت سے پہلے کے حالات, غارِ حرا, حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا, پہلی وحی

رسول اکرم ﷺ کی زندگی کا ہر مرحلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبوت کے لیے ایک تربیت تھا۔ پچھلے حصے (پارٹ 4) میں ہم نے آٹھ سال سے پچیس سال تک کے حالات پڑھے۔ اس حصے میں ہم پچیس سال سے چالیس سال کی عمر تک کے حالات پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ دور آپ ﷺ کی ازدواجی زندگی، معاشرتی کردار، غارِ حرا میں عبادت اور وحی کے آغاز تک کے سفر کا بیان ہے۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ازدواجی زندگی 

پچیس سال کی عمر میں حضرت محمد ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔ یہ نکاح نہ صرف برکت والا تھا بلکہ آپ ﷺ کی زندگی میں سکون، محبت اور اعتماد کا سبب بنا۔

حضرت خدیجہؓ نے ہر مشکل وقت میں آپ ﷺ کا ساتھ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ ان کو یاد کرتے اور فرماتے:

"خدیجہ جیسی عورت مجھے اور کوئی نہ ملی۔"

آپ ﷺ کی اولاد میں حضرت قاسم، حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم، حضرت فاطمہ اور حضرت عبداللہ پیدا ہوئے۔

مکہ کی معاشرتی زندگی میں کردار 

رسول اللہ ﷺ ایک عام شہری کی طرح مکہ کی زندگی میں شریک تھے مگر آپ کے اخلاق اور کردار سب سے ممتاز تھے۔ لوگ آپ کو صادق و امین کہتے اور ہر معاملے میں اعتماد کرتے۔

خانہ کعبہ کی تعمیر اور حجر اسود 

چالیس سال سے کچھ پہلے خانہ کعبہ کی تعمیر نو ہوئی۔ جب حجر اسود کو اپنی جگہ رکھنے کا مسئلہ پیدا ہوا تو قبائل میں جھگڑا ہونے لگا۔

رسول اللہ ﷺ نے حکمت اور تدبیر سے یہ مسئلہ حل کیا۔ آپ ﷺ نے چادر بچھائی، حجر اسود کو اس پر رکھا اور ہر قبیلے کے سردار سے کہا کہ وہ چادر کے کونے پکڑیں۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے حجر اسود کو اپنی جگہ رکھ دیا۔

یہ واقعہ آپ ﷺ کی عقل و حکمت اور قیادت کی ایک روشن مثال ہے۔

صادق و امین کی شہرت 

اس دور میں آپ ﷺ کی صداقت اور امانت مزید مشہور ہو گئی۔ کوئی آپ کو جھوٹا یا دھوکہ باز نہ کہتا۔ حتیٰ کہ دشمن بھی اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھتے۔ یہی لقب آگے چل کر دعوتِ نبوت میں آپ ﷺ کی سچائی کی سب سے بڑی دلیل بنا۔

مکہ کے حالات اور غارِ حرا کی عبادت 

مکہ کی حالت ایسی تھی کہ شرک، بت پرستی، سود، ظلم اور بے حیائی عام تھی۔ مگر رسول اللہ ﷺ کا دل ان سب سے بیزار رہتا۔ آپ ﷺ تنہائی پسند کرنے لگے اور غارِ حرا میں جا کر غور و فکر کرتے۔

غارِ حرا مکہ سے باہر ایک پہاڑ پر واقع تھا۔ آپ ﷺ وہاں کئی کئی دن تک قیام کرتے، کھانے پینے کا سامان ساتھ لے جاتے اور اللہ کی عبادت اور کائنات پر غور کرتے۔ یہ عبادت گویا نبوت کی تمہید تھی۔

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ(پارٹ1،2،3،4) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں شکریہ

پہلی وحی کا نزول 

آخرکار چالیس سال کی عمر کو پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو نبوت کے شرف سے نوازا۔

غارِ حرا میں رمضان المبارک کی ایک رات حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور کہا:

"اقرأ" (پڑھ)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میں پڑھنے والا نہیں۔"

حضرت جبرائیلؑ نے تین بار کہا اور آخرکار پہلی وحی نازل ہوئی:

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ

خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ

اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ

الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ

عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ

(سورۃ العلق: 1–5)

یہی پہلی وحی تھی اور اس کے ساتھ نبوت کا آغاز ہوا۔

حضرت خدیجہؓ کا ساتھ اور ورقہ بن نوفل سے ملاقات 

وحی کے بعد رسول اللہ ﷺ گھر واپس آئے اور گھبراہٹ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:

"مجھے کمبل اڑھا دو، مجھے خوف ہے۔"

حضرت خدیجہؓ نے تسلی دی اور کہا:

"اللہ کی قسم! اللہ آپ کو ضائع نہ کرے گا، آپ رشتہ داروں سے جڑتے ہیں، کمزوروں کی مدد کرتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں، اور سچائی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔"

پھر وہ آپ ﷺ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، جو اہل کتاب کے عالم تھے۔ ورقہ نے کہا:

"یہ وہی فرشتہ ہے جو موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوا تھا۔ کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کو اپنی قوم نکالے گی۔"

پچیس سے چالیس سال تک کی زندگی کا خلاصہ 

یہ پندرہ سال دراصل نبوت کی تیاری تھے۔

ازدواجی زندگی میں سکون اولاد کی پرورش صادق و امین کی شہرت خانہ کعبہ کی تعمیر میں حکمت غارِ حرا میں عبادت پہلی وحی کا نزول 

یہ سب مراحل اس بات کی علامت تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو دنیا کی سب سے بڑی ذمہ داری کے لیے تیار کر لیا تھا۔

 نبوت کا آغاز 

پچیس سے چالیس سال تک کا یہ دور رسول اللہ ﷺ کی زندگی کی بنیاد تھا۔ چالیس سال کی عمر میں نبوت کی روشنی کے ساتھ وہ وقت آ گیا جس نے دنیا کو بدل دینا تھا۔ اب آپ ﷺ اللہ کے رسول بن کر انسانیت کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لے جانے والے تھے۔

نوٹ:

یہ سیرت النبی ﷺ کی پانچویں قسط (پارٹ 5) ہے۔ اگلی پوسٹ (پارٹ 6) میں ہم پہلی وحی کے بعد کی ابتدائی دعوت، خفیہ تبلیغ اور اسلام کے پہلے ماننے والوں کے حالات بیان کریں گے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے