خلافت راشدہ حضرت ابو بکر صدیق کا آغاز خلافت (پارٹ1)


 

خلافت راشدہ کے پہلے حصے میں ہم صرف اس دور کا آغاز بیان کرتے ہیں 

جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے پہلے خلیفہ بنے یہ دور اسلام کی تاریخ میں بہت اہم موڑ ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد پوری امت کو ایک مضبوط قیادت کی ضرورت تھی اور یہ ذمہ داری سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی 

حضرت ابو بکر وہ شخصیت تھے جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ زندگی کے ہر مرحلے میں خلوص محبت اور وفاداری کی مثال قائم کی آپ کا دل نرم تھا مگر ایمان فولاد سے زیادہ مضبوط آپ کی سیرت ایسی تھی کہ صحابہ آپ کی دیانت داری عقل حلم اور ایمان پر مکمل اعتماد رکھتے تھے یہی وجہ تھی کہ امت کے سب سے پہلے خلیفہ 

آپ منتخب ہوئے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اصل نام عبداللہ بن عثمان تھا مگر دنیا انہیں صدیق کے لقب سے یاد کرتی ہے یہ لقب آپ کو اس لیے ملا کہ جب بھی نبی کریم ﷺ نے کوئی بات فرمائی آپ نے بلا تردد اس کی تصدیق کی خصوصا واقعہ معراج کے وقت جب بعض لوگ شک میں پڑ گئے تو حضرت ابو بکر نے پوری طاقت سے فرمایا کہ اگر محمد ﷺ نے فرمایا ہے تو سچ فرمایا ہے اسی سچائی نے 

آپ کو صدیق بنا دیا حضرت ابو بکر نے اسلام سب سے پہلے قبول کرنے والوں میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا یہ وہ وقت تھا جب اسلام کی دعوت خفیہ تھی اور مکہ کے بڑے بڑے لوگ اس دعوت کو قبول کرنے سے ڈر رہے تھے مگر حضرت ابو بکر نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے حق کو پہچان لیا اسلام قبول کیا اور اپنی جان اپنے مال اپنی عزت سب کچھ اللہ اور اس کے رسول کے نام پر نچھاور کر دیا اسلام لانے کے فورا بعد آپ نے کئی بڑے لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا

 جن میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ جیسے نام شامل ہیں یہ سب حضرت ابو بکر کے ذریعے اسلام میں داخل ہوئے جو آپ کی دعوت اور کردار کی عظمت کا واضح ثبوت ہے نبی کریم ﷺ کو جب کبھی کسی مخلص ساتھی کی ضرورت ہوئی 

تو حضرت ابو بکر سب سے پہلے موجود ہوتے غار ثور کا واقعہ اس محبت اور وفاداری کے روشن ترین واقعات میں سے ہے جب نبی کریم ﷺ ہجرت کے موقع پر مکہ سے نکلے تو قریش کے دشمن پیچھا کر رہے تھے ایسے وقت میں حضرت ابو بکر ان کے ساتھ تھے غار ثور میں دونوں نے راتیں گزاریں اور دشمن چند قدم کے فاصلے تک آ گیا

 مگر اللہ نے حفاظت فرمائی اسی غار میں ایک مشہور واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ غار کے ایک سوراخ سے کوئی چیز باہر آنے لگی کچھ روایات میں آتا ہے کہ وہ سانپ تھا حضرت ابو بکر نے اپنا پاؤں سوراخ پر رکھ دیا تاکہ نبی کریم ﷺ کو تکلیف نہ ہو درد کی شدت سے آپ کے آنسو نکل آئے مگر زبان پر فریاد نہیں تھی نبی کریم ﷺ نے پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ تکلیف مجھے ہے مگر ڈر صرف اس بات کا ہے

 کہ کہیں آپ کو اذیت نہ پہنچے اس واقعہ نے حضرت ابو بکر کی محبت اور قربانی کی معراج دکھا دی نبی کریم ﷺ نے زندگی کے ہر مرحلے میں ان پر بھروسہ کیا مسجد نبوی میں آپ کو امامت کے لیے آگے کرنا ہی اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ امت کی قیادت کے لیے سب سے قابل شخصیت حضرت ابو بکر تھے جب نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نماز کی امامت ابو بکر کریں تو یہ دراصل آنے والے وقت کے لیے ایک اہم اشارہ بھی تھا

جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوا تو امت لرز اٹھی کئی صحابہ صدمے سے بے ہوش ہو گئے کچھ سمجھ ہی نہ پائے کہ دنیا کس رخ پر جا رہی ہے ایسے وقت میں حضرت ابو بکر ایک پہاڑ کی طرح مضبوط کھڑے دکھائی دیے ان کے چند جملوں نے پوری امت کو سہارا دے دیا کہ جو محمد ﷺ پر ایمان رکھتے ہیں وہ جان لیں کہ وہ تو دنیا سے چلے گئے اور جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں وہ جان لیں کہ اللہ ہمیشہ زندہ ہے یہ وہ خطبہ تھا جس نے بکھرتی امت کو ایک جگہ جمع کر دیا

اس کے بعد سب صحابہ نے بات چیت کے بعد خلافت کے لیے حضرت ابو بکر کو منتخب کیا یہ فیصلہ امت کی یکجہتی کے لیے ضروری تھا نئے خلیفہ کے سامنے بہت سے مسائل کھڑے تھے کچھ قبائل زکوة نہ دینے کا اعلان کر رہے تھے کچھ جگہوں پر بغاوت کے آثار ظاہر ہو رہے تھے کچھ جھوٹے مدعی نبوت سامنے آ رہے تھے اور نبی کریم ﷺ کے وصال کی وجہ سے مسلمانوں کا حوصلہ کمزور ہو چکا تھا

خلافت کا ابتدائی دور حضرت ابو بکر کے لیے بہت بڑا امتحان تھا مگر آپ کا دل مضبوط اور ایمان کامل تھا آپ نے اعلان کیا کہ اگر لوگ زکوة کا ایک رسی کا ٹکڑا بھی روکیں گے تو میں اس کے خلاف اقدام کروں گا یہی فیصلہ آگے چل کر امت کو مضبوط بنانے کا پہلا قدم بنا

یہ تھا خلافت راشدہ کے دور کا پہلا منظر جس نے اسلام کو ٹوٹنے سے بچایا اور امت کو پھر سے ایک لڑی میں پرو دیا


اگلے حصے میں ہم تفصیل سے بیان کریں گے کہ زکوة روکنے والے قبائل کے فتنوں کا آغاز کیسے ہوا جھوٹے نبیوں نے کس طرح فتنہ کھڑا کیا اور حضرت ابو بکر نے کس حکمت سے یہ تمام مسائل حل کیے

سیرت النبی ﷺ (پارٹ1) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ2) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ3) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ4) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ5) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ6) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ7) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ8) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ9) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ10) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ11) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ12) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ ( پارٹ13)پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ14) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ15) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ16) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ17) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ18) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ19) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ20) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے