خلافت راشدہ میں فارس کو شکست حضرت خالد بن ولید کی حکمت پارٹ 12
تمہید وہ مرحلہ جہاں حکمت نے جنگ کا رخ بدل دیا
![]() |
| خلافت راشدہ میں فارس کو شکست حضرت خالد بن ولید کی حکمت پارٹ 12 |
سابقہ حالات کا مختصر جائزہ
خلافت راشدہ کا عسکری نظم
خلافت راشدہ کے دور میں جنگ صرف میدان میں نہیں لڑی جاتی تھی بلکہ اس کی منصوبہ بندی پہلے ذہنوں میں ہوتی تھی اسلامی لشکر میں ہر سپاہی کو اس کی ذمہ داری کا علم ہوتا تھا قیادت اور ماتحت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم تھی یہی نظم و ضبط فارس جیسی بڑی سلطنت کے مقابلے میں ایک فیصلہ کن عنصر ثابت ہوا
حضرت خالد بن ولید کی قیادت کا انداز
حضرت خالد بن ولید صرف بہادر سپہ سالار ہی نہیں بلکہ غیر معمولی جنگی حکمت رکھنے والے قائد تھے وہ دشمن کی نفسیات کو سمجھتے تھے اور اسی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دیتے تھے آپ کی بہادری اور قیادت پر مستند حوالہ یہاں دیکھا جا سکتا ہے
دشمن کی تعداد کو کمزوری میں بدلنے کی حکمت
فوج کو حصوں میں تقسیم کرنا
حضرت خالد بن ولید نے فارس کی بڑی فوج کو ایک اکائی کے طور پر لڑنے کا موقع نہیں دیا انہوں نے حملوں کو مختلف سمتوں سے ترتیب دیا جس سے دشمن کی صفیں ٹوٹنے لگیں بڑی فوج جب متحد نہ رہے تو اس کی طاقت خود بخود کم ہو جاتی ہے
نفسیاتی دباؤ کی حکمت
مسلسل تیز حملے اچانک پیش قدمی اور فوری پسپائی نے فارس کے سپاہیوں کو ذہنی طور پر تھکا دیا انہیں یہ محسوس ہونے لگا کہ اسلامی لشکر ہر جگہ موجود ہے یہ نفسیاتی دباؤ تلوار سے زیادہ کاری ثابت ہوا
قیادت کو نشانہ بنانا
حضرت خالد بن ولید نے عام سپاہیوں کے بجائے دشمن کے کمانڈرز کو ہدف بنایا جب قیادت کمزور ہوئی تو پوری فوج کا نظم بکھر گیا اور چالیس ہزار کی فوج ایک ہجوم میں بدل گئی
میدان جنگ کا درست استعمال
یہ جنگ کویت کے اندر نہیں بلکہ اس کے باہر لڑی گئی کھلا میدان فارس کے لیے فائدہ ہونا چاہیے تھا مگر حضرت خالد بن ولید نے زمین کی ساخت کو اپنے حق میں استعمال کیا اونچ نیچ راستوں اور سمتوں کا درست استعمال دشمن کے لیے غیر متوقع ثابت ہوا
سترہ ہزار کا حوصلہ چالیس ہزار پر غالب
اسلامی لشکر تعداد میں کم ہونے کے باوجود حوصلے میں مضبوط تھا ہر سپاہی یہ جانتا تھا کہ وہ خلافت راشدہ کے پرچم تلے لڑ رہا ہے یہی ایمان اور مقصد کی طاقت تھی جس نے تھکے بغیر مقابلہ جاری رکھا
اس فتح کے دور رس اثرات
یہ فتح صرف ایک جنگی کامیابی نہیں تھی بلکہ اس کے بعد کویت سے باہر کا یہ علاقہ بھی اسلام کے زیر اثر آ گیا فارس کی دفاعی لائن ٹوٹ گئی اور آگے بڑھنے کے راستے کھل گئے اس معرکے نے اسلامی فتوحات کو نئی رفتار دی
تاریخ کا سبق
یہ معرکہ آج بھی یہ سبق دیتا ہے کہ جنگیں صرف تعداد اور اسلحے سے نہیں جیتی جاتیں بلکہ حکمت قیادت اور نظم و ضبط اصل طاقت ہوتے ہیں خلافت راشدہ کے دور میں یہی اصول اسلامی لشکر کی کامیابی کی بنیاد بنے
اختتامی کلمات
حضرت خالد بن ولید کی جنگی حکمت نے یہ ثابت کر دیا کہ ایک سچا قائد حالات کو اپنے حق میں بدل سکتا ہے سترہ ہزار کا لشکر چالیس ہزار پر اس لیے غالب آیا کیونکہ اس کے پیچھے خلافت راشدہ کی مضبوط قیادت ایمان اور غیر معمولی عسکری بصیرت موجود تھی
اگلے حصے پارٹ 13 میں کیا ہو گا
پارٹ 13 میں ہم خلافت راشدہ کے دور میں فارس کے خلاف اگلے بڑے مرحلے کا تفصیلی جائزہ لیں گے اس حصے میں یہ بتایا جائے گا کہ اس شکست کے بعد فارس کی قیادت نے کیا ردعمل دیا اسلامی لشکر نے فتوحات کو کیسے آگے بڑھایا اور حضرت خالد بن ولید نے کن نئی جنگی تدابیر سے دشمن کو مزید پسپا ہونے پر مجبور کیا پارٹ 13 میں اسلامی عسکری حکمت عملی کے اگلے فیصلے اور ان کے تاریخی اثرات بھی تفصیل سے بیان کیے جائیں گے

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں