سیرت النبی حضرت محمد ﷺ – دو سال سے چھ سال کی عمر تک (پارٹ 2)
سیرت النبی ﷺ کا مطالعہ مسلمانوں کے لیے نہ صرف ایمان کی تازگی کا باعث ہے بلکہ عملی زندگی کے لیے بھی روشنی کا مینار ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی بچپن کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کی تربیت و حفاظت ایک خاص نظام کے تحت فرمائی۔
یہ دوسرا حصہ ہے، جس میں ہم رسول اللہ ﷺ کی عمر 2 سال سے 6 سال تک کے حالات پر روشنی ڈالیں گے۔
مکہ مکرمہ واپسی
جب آپ ﷺ کی عمر تقریباً دو سال ہوئی تو حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو واپس مکہ مکرمہ لایا اور والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے سپرد کیا۔ تاہم ان کی محبت اتنی گہری ہو چکی تھی کہ وہ بار بار آپ کو اپنے ساتھ لے جانے کی خواہش کرتی تھیں۔
والدہ ماجدہ کے ساتھ ابتدائی زندگی
حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نہایت نیک اور باعزت خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنے یتیم بچے کو دل و جان سے پالا۔ آپ ﷺ کو نہ صرف ماں کی محبت ملی بلکہ ان کی دعاؤں اور تربیت کا اثر بھی آپ کی شخصیت پر نمایاں نظر آتا ہے۔
مدینہ منورہ کا سفر
جب آپ ﷺ کی عمر تقریباً چھ سال کے قریب ہوئی، حضرت آمنہ آپ کو اپنے ساتھ مدینہ منورہ لے گئیں۔ اس سفر کی دو وجوہات تھیں:
اپنے شوہر (حضرت عبداللہ) کی قبر کی زیارت کے لیے۔ بنی عدی بن نجار کے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے۔
اس سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ حضرت ام ایمن (برکہ حبشیہ) بھی تھیں، جو بعد میں آپ کی زندگی میں ہمیشہ ایک ماں جیسا کردار ادا کرتی رہیں۔
مدینہ میں ایک ماہ تک قیام کیا گیا۔ اس دوران اہل مدینہ نے ننھے محمد ﷺ کو بے حد پیار دیا۔
ابواء میں والدہ کی وفات
واپسی پر جب قافلہ ابواء کے مقام پر پہنچا، تو حضرت آمنہ شدید بیمار ہو گئیں اور وہیں انتقال کرگئیں۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ کی عمر صرف چھ سال تھی۔
آپ ﷺ کے دل پر یتیمی کا غم اور زیادہ بڑھ گیا۔ ایک لمحے میں ماں جیسی محبت اور سہارا چھن گیا۔ لیکن یہ سب اللہ تعالیٰ کی حکمت کا حصہ تھا تاکہ آپ ﷺ بچپن ہی سے اللہ پر بھروسہ اور صبر کی تعلیم حاصل کریں۔
حضرت ام ایمن نے اس وقت ننھے محمد ﷺ کو سنبھالا اور مکہ واپس لائیں۔ یہ لمحات انتہائی کٹھن تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کی حفاظت فرشتوں کے ذریعے فرمائی۔
دادا حضرت عبدالمطلب کی کفالت
حضرت عبدالمطلب نے یتیم نواسے کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ چاہا۔ مکہ میں ان کی بہت عزت و وقار تھا۔ وہ خانہ کعبہ کے متولی اور قریش کے سردار تھے۔
وہ رسول اللہ ﷺ کو ہمیشہ اپنے قریب رکھتے، حتیٰ کہ حطیم کعبہ میں ان کا خاص بچھونا بچھایا جاتا، جہاں بڑے بڑے سردار بیٹھنے کی ہمت نہ کرتے۔ لیکن جب ننھے محمد ﷺ وہاں آکر بیٹھتے تو عبدالمطلب فخر کے ساتھ سب کو کہتے:
"میرے اس بیٹے کو بیٹھنے دو، اس کی شان بہت بلند ہے۔"
یہ باتیں اس بات کا اعلان تھیں کہ آپ ﷺ بچپن ہی سے سب کے دلوں کے مرکز تھے۔
دادا کی محبت اور شفقت
حضرت عبدالمطلب آپ ﷺ کو جہاں بھی جاتے ساتھ لے کر جاتے۔ وہ آپ کی معصوم باتوں اور نورانی چہرے سے یہ اندازہ لگاتے تھے کہ یہ بچہ عام نہیں ہے۔
اس دور کے اہم واقعات یتیمی کی تکمیل: والد کی جدائی پہلے ہی ہو چکی تھی، اب والدہ کی وفات نے آپ کو مکمل یتیم بنا دیا۔ یہ کیفیت آپ کی شخصیت میں صبر اور اللہ پر توکل پیدا کرنے کا ذریعہ بنی۔ دادا کی محبت: حضرت عبدالمطلب کی شفقت نے اس غم کو کم کیا اور آپ کو سہارا دیا۔ بچپن کی معصومیت: بچپن میں بھی آپ ﷺ کے اندر سچائی، حیا اور وقار نمایاں تھے۔ قریش کے لوگ آپ کو محبت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ عبدالمطلب کی وفات
جب رسول اللہ ﷺ کی عمر آٹھ سال کے قریب پہنچی تو آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب بھی وفات پا گئے۔ لیکن چھ سال سے آٹھ سال تک کا دور مکمل طور پر ان کی سرپرستی میں گزرا۔
یہ مرحلہ سیرت النبی ﷺ کے اگلے حصے میں (پارٹ 3) بیان ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا یہ دور (2 سے 6 سال) صبر، یتیمی اور اللہ تعالیٰ کی خصوصی حفاظت سے بھرا ہوا تھا۔ والدہ کی وفات کا غم بے حد کٹھن تھا لیکن دادا کی محبت نے سہارا دیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو ابتداء ہی سے ایسی آزمائشوں سے گزار رہا تھا جو آگے چل کر نبوت کے بڑے مشن کے لیے تربیت کا سبب بنیں۔
دو سال کی عمر میں آپ ﷺ واپس مکہ آئے۔ والدہ آمنہ کے زیرِ سایہ ابتدائی زندگی گزری۔ مدینہ کا پہلا سفر اور والد کی قبر کی زیارت ہوئی۔ ابواء میں والدہ کی وفات ہو گئی۔ ام ایمن نے سہارا دیا اور مکہ واپس لایا۔ دادا حضرت عبدالمطلب کی کفالت میں آئے۔ اگلی قسط
پارٹ 3 میں ہم رسول اللہ ﷺ کی عمر آٹھ سال تک کے حالات، دادا کی وفات اور چچا ابو طالب کی کفالت پر بات کریں گے۔

0 تبصرے