خلافت راشدہ میں جنگ یمامہ کی خوفناک حقیقتیں اور تاریخ بدل دینے والا معرکہ پارٹ 6
جنگ یمامہ اسلامی تاریخ کا وہ موڑ ہے جس نے صرف ایک فتنہ ختم نہیں کیا بلکہ پورے عرب کے مستقبل کا رخ بدل دیا یہ وہ وقت تھا جب اسلام کو اندرونی طور پر سب سے بڑے خطرے کا سامنا تھا اور اگر اس مرحلے پر کمزوری دکھائی جاتی تو شاید عرب دوبارہ جاہلیت کی طرف لوٹ جاتا اس معرکے کی شدت اس بات سے اندازہ کی جا سکتی ہے کہ خود صحابہ نے بعد میں اسے اسلام کی سب سے سخت جنگ قرار دیا
جنگ یمامہ کا پس منظر اور فتنہ مسیلمہ
![]() |
| جنگ یمامہ میں خلافت راشدہ کا فیصلہ کن معرکہ |
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عرب کے مختلف علاقوں میں ارتداد کے فتنے سر اٹھانے لگے ان سب میں سب سے خطرناک فتنہ یمامہ کا تھا جہاں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے لوگوں کو گمراہ کیا بنو حنیفہ جیسے طاقتور قبیلے کی مکمل حمایت نے اس فتنے کو اور بھی خطرناک بنا دیا یمامہ دولت وسائل اور جنگجوؤں کے لحاظ سے مضبوط علاقہ تھا اسی لیے یہ فتنہ تیزی سے پھیلنے لگا
مدینہ میں حالات کا ادراک اور حضرت ابو بکر کا فیصلہ
مدینہ میں جب یہ خبریں پہنچیں تو حضرت ابو بکر صدیق نے حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا وہ جانتے تھے کہ اگر یمامہ کا فتنہ ختم نہ کیا گیا تو پورا عرب ایک بار پھر انتشار کا شکار ہو جائے گا اسی سوچ کے تحت انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑنا ضروری ہے ابتدائی طور پر اکرمہ بن ابو جہل اور شرحبیل بن حسنہ کو بھیجا گیا مگر جلد بازی اور نافرمانی کی وجہ سے کامیابی نہ مل سکی جس سے مسیلمہ کا حوصلہ مزید بڑھ گیا
خالد بن ولید کی قیادت اور لشکر کی تیاری
ان ناکامیوں کے بعد حضرت ابو بکر نے فیصلہ کیا کہ اب اس معرکے کے لیے بہترین سپہ سالار کی ضرورت ہے چنانچہ خالد بن ولید کو ذمہ داری سونپی گئی یہ فیصلہ وقت کی سب سے بڑی حکمت عملی ثابت ہوا لشکر میں مہاجرین انصار اور قرآن کے قاری صحابہ کی بڑی تعداد شامل تھی جو صرف تلوار نہیں بلکہ ایمان کی طاقت کے ساتھ میدان میں اترے تھے
عقربا کے میدان میں فیصلہ کن ٹکراؤ
جب اسلامی لشکر یمامہ کے قریب پہنچا تو مسیلمہ کا لشکر پہلے سے تیار کھڑا تھا دشمن کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی مگر مسلمانوں کے حوصلے بلند تھے عقربا کے میدان میں جنگ کا آغاز نہایت سخت ہوا ابتدائی مرحلے میں مسلمانوں کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا مگر ایمان نے جلد ہی صفوں کو مضبوط کر دیا
اہل قرآن کا کردار اور جنگ کا پلٹتا رخ
اسی دوران ثابت بن قیس سالم مولی ابی حذیفہ اور زید بن خطاب جیسے عظیم صحابہ آگے بڑھے سالم نے اہل قرآن کو للکارا اور کہا کہ آج دین کے لیے کھڑے ہونے کا دن ہے اس پکار نے مسلمانوں میں نئی روح پھونک دی صفیں دوبارہ منظم ہوئیں اور حملہ پوری شدت سے کیا گیا خالد بن ولید مسلسل حکمت عملی بدلتے رہے اور یہی جنگ کا فیصلہ کن پہلو بن گیا
حدیقۃ الموت اور فیصلہ کن مرحلہ
جب دشمن پیچھے ہٹ کر ایک مضبوط باڑ والے باغ میں داخل ہوا تو لڑائی مزید شدید ہو گئی اس مقام کو حدیقۃ الموت کہا جاتا تھا مسلمان شدید تیروں کی بارش کے باوجود پیچھے نہ ہٹے براء بن مالک نے دیوار کے اوپر پھینکے جانے کی پیشکش کی زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے راستہ کھولا اور بالآخر مسلمان اندر داخل ہو گئے
مسیلمہ کا انجام اور فتنے کا خاتمہ
باغ کے اندر آخری معرکہ ہوا وحشی بن حرب کا نیزہ مسیلمہ کے جسم میں پیوست ہوا اور ایک اور وار نے اس جھوٹے مدعی نبوت کا خاتمہ کر دیا یہ وہی وحشی تھے جو ماضی میں حضرت حمزہ کی شہادت کا سبب بنے تھے اسلام قبول کرنے کے بعد وہ اپنی زندگی کا کفارہ ادا کرنا چاہتے تھے اور اللہ نے انہیں یہ موقع عطا فرمایا
شہادتیں قربانیاں اور امت پر اثرات
یہ فتح آسان نہ تھی مسلمانوں نے بے مثال قربانیاں دیں قرآن کے کئی حافظ شہید ہوئے جن میں بڑے بڑے نام شامل تھے مدینہ میں فتح کی خبر خوشی اور غم دونوں لے کر آئی اس سانحے کے بعد قرآن کو تحریری شکل میں جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو اسلامی تاریخ کا ایک اور عظیم باب ہے
جنگ یمامہ کے نتائج اور آئندہ کا راستہ
یہ معرکہ صرف ایک جنگ نہیں تھا بلکہ یہ پیغام تھا کہ اسلام فتنوں کے سامنے جھکنے والا نہیں اس فتح نے فتنہ ارتداد کی کمر توڑ دی اور اسلامی ریاست کو مضبوط بنیاد فراہم کی یہی وہ مرحلہ تھا جس کے بعد اسلام بیرونی طاقتوں کی طرف متوجہ ہوا
پارٹ 7 میں کیا ہوگا
اگلے حصے میں بتایا جائے گا کہ جنگ یمامہ کے بعد کن تاریخی فیصلوں نے اسلام کو نیا رخ دیا قرآن کو جمع کرنے کا عمل کیسے شروع ہوا اور اس فتح نے آنے والی عظیم فتوحات کی راہ کیسے ہموار کی

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں