سیرت النبی حضرت محمد ﷺ – چھ سال سے آٹھ سال کی عمر تک کے واقعات (پارٹ 3)



 حضرت محمد ﷺ, اسلامی تاریخ, بچپن کے واقعات, نبی اکرم ﷺ کی زندگی


رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا ہر لمحہ انسانیت کے لیے رہنمائی کا چراغ ہے۔ آپ ﷺ کے بچپن کے ایام میں بھی اللہ تعالیٰ کی خاص حکمتیں اور نشانیاں پوشیدہ تھیں۔ پارٹ 2 میں ہم نے پڑھا کہ والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد آپ ﷺ کو شدید صدمہ ہوا اور یتیمی کی کیفیت مزید گہری ہو گئی۔ اب پارٹ 3 میں ہم چھ سال سے آٹھ سال کی عمر تک کے حالات پر بات کریں گے۔ یہ وہ وقت ہے جب دادا حضرت عبدالمطلب کی کفالت اور پھر ان کی وفات کے بعد چچا ابو طالب کی سرپرستی شروع ہوئی۔

حضرت عبدالمطلب کی سرپرستی 

حضرت عبدالمطلب قریش کے سردار اور خانہ کعبہ کے متولی تھے۔ وہ نہایت عزت و وقار کے حامل شخصیت تھے۔   (حضرت آمنہ) کا انتقال ہوا تو یتیم پوتے کو انہوں نے اپنی گود میں لے لیا۔ عبدالمطلب کے دل میں اپنے پوتے کے لیے بے پناہ محبت اور شفقت تھی۔ وہ اپنے بچوں سے بھی زیادہ محمد ﷺ کو عزیز رکھتے تھے۔

خصوصی بچھونا 

کعبہ کے صحن میں عبدالمطلب کے لیے ایک خاص چادر بچھائی جاتی تھی جس پر بڑے بڑے سردار بیٹھنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔ لیکن جب  محمد ﷺ وہاں جا کر بیٹھتے تو سردار منع کرنے کی کوشش کرتے۔ اس پر عبدالمطلب فخر سے فرماتے:

"اسے بیٹھنے دو، اس کی شان بہت بلند ہے۔"

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ ولادت مبارکہ سے 2 سال کی عمر تک پارٹ 1 جاننے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

ہر وقت قربت 

عبدالمطلب آپ ﷺ کو جہاں بھی جاتے ساتھ رکھتے۔ آپ کی معصوم آنکھوں اور نورانی چہرے کو دیکھ کر وہ بار بار کہتے: "یہ بچہ عام نہیں ہے۔" بعض روایات کے مطابق عبدالمطلب کو اس بات کا احساس تھا کہ ان کا پوتا مستقبل میں بڑی شان پائے گا۔

مکہ کے حالات اور رسول اللہ ﷺ 

اس زمانے میں مکہ تجارتی مرکز تھا۔ قریش کی عزت اور اثر و رسوخ دور دور تک تھا۔  محمد ﷺ نے اپنے دادا کے ساتھ یہ سب حالات قریب سے دیکھے۔ اگرچہ آپ کم عمر تھے لیکن سچائی، وقار اور معصومیت ہر وقت آپ کی شخصیت میں نمایاں رہتی۔ قریش کے بڑے بوڑھے بھی آپ کو دیکھ کر محبت کرتے۔

والدہ اور والد کی جدائی کا اثر 

چھ سال کی عمر تک آپ والدہ کے سائے میں رہے لیکن اب دونوں والدین کی جدائی مکمل ہو چکی تھی۔ یتیمی کی تکمیل ہو گئی تھی۔ یہ آزمائش اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص تربیت کا حصہ تھی۔ اللہ چاہتا تھا کہ اس بچے کی تربیت براہ راست اس کی حفاظت اور نگرانی میں ہو۔ یہی وجہ تھی کہ آپ ﷺ کے دل میں اللہ پر بھروسہ اور صبر کی صفت بچپن سے ہی پیدا ہو گئی۔

دادا کی محبت اور مستقبل کی جھلک 

حضرت عبدالمطلب کو آپ ﷺ سے بے پناہ محبت تھی۔ وہ جانتے تھے کہ ان کا پوتا ایک دن بڑی شان پائے گا۔ کئی مرتبہ لوگ دیکھتے کہ عبدالمطلب آپ ﷺ کو پیار سے اپنی گود میں بٹھاتے، کبھی ماتھے کو چومتے اور کہتے: "میرا یہ بچہ خاص ہے۔"

یہ محبت دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھی تاکہ یتیم بچہ محبت اور سہارا محسوس کرے۔

دادا کی وفات 

جب رسول اللہ ﷺ کی عمر آٹھ سال کے قریب پہنچی تو ایک اور بڑا صدمہ پیش آیا۔ دادا حضرت عبدالمطلب وفات پا گئے۔ اس وقت آپ ﷺ ایک مرتبہ پھر سخت یتیمی اور بے سہارا ہونے کی کیفیت میں آ گئے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو کبھی اکیلا نہ چھوڑا۔

عبدالمطلب کی وصیت 

وفات سے قبل عبدالمطلب نے اپنے بیٹے ابو طالب کو وصیت کی کہ "یہ بچہ تمہارے سپرد ہے۔ اس کی حفاظت اور پرورش ایسے کرنا جیسے اپنی جان کی کرو۔" ابو طالب عبدالمطلب کے بیٹے تھے لیکن مالی اعتبار سے زیادہ مالدار نہ تھے۔ اس کے باوجود وہ بڑے سخی اور نرم دل انسان تھے۔

ابو طالب کی کفالت 

دادا کی وفات کے بعد رسول اللہ ﷺ کی کفالت ابو طالب کے سپرد ہوئی۔ ابو طالب کو اپنے بھتیجے سے بے پناہ محبت تھی۔ اگرچہ وہ مالدار نہ تھے لیکن انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی یہ بنا لیا کہ محمد ﷺ کو کسی قسم کی کمی نہ آنے دیں۔

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ 2 سال سے 6 سال کی عمر تک کے واقعات پارٹ 2 جاننے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

بھتیجے کی محبت 

ابو طالب آپ ﷺ کو اپنے ساتھ رکھتے، اپنے بستر پر سلاتے اور کھانے پینے میں ہمیشہ آپ کو مقدم رکھتے۔ کئی بار ایسا ہوتا کہ گھر میں کھانا کم ہوتا لیکن ابو طالب پہلے محمد ﷺ کو کھلاتے اور باقی خاندان کو بعد میں۔

نبی ﷺ کی شان کا احساس 

ابو طالب نے بھی اپنے بچپن سے نورانی اور پراثر بھتیجے میں کچھ غیر معمولی باتیں دیکھیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ یہ بچہ بڑا ہو کر عظیم شان پائے گا۔ اسی لیے انہوں نے ہر حال میں اس کی حفاظت اور پرورش کو اپنی ذمہ داری بنایا۔

ابو طالب کی قربانیاں (آنے والے ادوار کی جھلک) 

یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہی ابو طالب آگے چل کر مکہ میں رسول اللہ ﷺ کے سب سے بڑے حامی اور محافظ ثابت ہوئے۔ انہوں نے اپنی جان، خاندان اور قبیلے کے اثر و رسوخ کو رسول اللہ ﷺ کی حمایت کے لیے وقف کر دیا۔

بچپن ہی سے جو محبت ان کے دل میں اپنے بھتیجے کے لیے تھی، وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بڑھتی گئی۔

رسول اکرم ﷺ کی زندگی کا چھ سے آٹھ سال تک کا دور انتہائی کٹھن لیکن تربیت سے بھرپور تھا۔ والدہ کی وفات کے بعد دادا کی کفالت اور پھر ان کی وفات کے بعد چچا ابو طالب کی سرپرستی نے آپ کی شخصیت پر گہرا اثر ڈالا۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو ابتدا ہی سے ایسی آزمائشوں سے گزارا جو آگے چل کر نبوت کے بڑے مشن کے لیے تیاری کا سبب بنیں۔ یتیمی کے غم نے آپ ﷺ کے دل کو نرم اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنے والا بنا دیا۔ دادا کی محبت نے سہارا دیا اور ابو طالب کی سرپرستی نے عملی زندگی کا آغاز کیا۔

 نوٹ:

یہ سیرت النبی ﷺ کی تیسری قسط (پارٹ 3) ہے۔ اگلی پوسٹ (پارٹ 4) میں ہم رسول اللہ ﷺ کی جوانی کے ابتدائی دور (آٹھ سال سے پچیس سال تک) کے حالات بیان کریں گے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے