سیرت النبی ﷺ پارٹ 7 نبوت کے چھٹے سے دسویں سال کے حالات، معجزات، شعب ابی طالب، طائف کا سفر اور معراج النبی ﷺ



 سیرت النبی ﷺ, معجزاتِ نبوی, شعب ابی طالب, طائف کا سفر, معراج النبی ﷺ, نبوت کے حالات

ابتدائی پس منظر 

پہلے پانچ سالوں میں اسلام خفیہ اور محدود دائرے میں پھیل رہا تھا۔ اب دعوتِ اسلام عام ہو چکی تھی، مگر مخالفت بھی اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ مشرکین مکہ کے ظلم، قریش کے بائیکاٹ اور رسول اللہ ﷺ کی ثابت قدمی نے اسلام کی بنیاد کو مزید مضبوط کر دیا۔

یہ وہ دور تھا جب معجزات ظاہر ہوئے، ایمان کی آزمائشیں بڑھیں، اور آخرکار اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو معراج کا عظیم شرف عطا فرمایا۔

 قریش کا بائیکاٹ اور شعبِ ابی طالب 

اسلام کی تیزی سے بڑھتی دعوت دیکھ کر قریش نے فیصلہ کیا کہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے تمام افراد کا سماجی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے۔

 ایک تحریری معاہدہ تیار کیا گیا جس میں لکھا تھا:

“جب تک محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑ نہ دیں، ہم ان سے نہ خرید و فروخت کریں گے، نہ شادی بیاہ، نہ میل جول۔”

یہ معاہدہ کعبہ کے اندر لٹکا دیا گیا۔

 تین سال کا سخت دور 

رسول اللہ ﷺ، حضرت ابو طالب، حضرت خدیجہؓ اور تمام اہلِ خاندان کو شعبِ ابی طالب میں محصور کر دیا گیا۔

یہ قید تقریباً تین سال (7 سے 10 نبوی) تک جاری رہی۔

کھانے پینے کی چیزیں بند کر دی گئیں۔ بچے بھوک سے روتے۔ درختوں کے پتے اور خشک چمڑا کھا کر گزارہ کیا جاتا۔ 

اس دوران صرف چند رحم دل افراد جیسے مطعم بن عدی، ہشام بن عمرو اور زہیر بن ابی امیہ نے ہمدردی دکھائی۔

 معجزہ: معاہدہ کا ختم ہو جانا 

اللہ تعالیٰ نے ایک معجزہ دکھایا —

جب کچھ نیک دل لوگوں نے بائیکاٹ ختم کرنے کی کوشش کی، تو دیکھا گیا کہ دیمک نے وہ معاہدہ کھا لیا تھا، صرف “بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ” کے الفاظ باقی تھے۔

یوں بائیکاٹ ختم ہو گیا اور بنو ہاشم قید سے آزاد ہو گئے۔

عام الحزن (غم کا سال) 

شعبِ ابی طالب سے نکلنے کے کچھ عرصے بعد دو بڑے سہارے دنیا سے رخصت ہو گئے:

حضرت ابو طالبؓ — جو رسول اللہ ﷺ کے محافظ اور قبیلے میں سب سے بڑا سہارا تھے۔ حضرت خدیجہؓ — جنہوں نے ہر غم، ہر مشکل میں آپ ﷺ کا ساتھ دیا۔ 

ان دونوں کے انتقال نے نبی ﷺ کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا۔ اسی سال کو “عام الحزن” (غم کا سال) کہا جاتا ہے۔

 طائف کا سفر 

قریش کی شدید مخالفت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے طائف کا رخ کیا تاکہ وہاں کے لوگ اسلام قبول کریں۔

لیکن بنو ثقیف کے سرداروں نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچوں کو اکسا دیا کہ وہ پتھر ماریں۔

آپ ﷺ کے قدموں سے خون بہہ نکلا، حتیٰ کہ جوتے خون سے بھر گئے۔

سیرت النبی ﷺ, (پارٹ1) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ( پارٹ 2) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ 3) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ 4)پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ 5)پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ 6)پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

 طائف میں دعا 

ایک باغ میں پناہ لی اور اللہ سے یہ درد بھری دعا کی:

“اے اللہ! میں اپنی کمزوری، بے سروسامانی اور لوگوں کی بے قدری کی شکایت تجھ سے کرتا ہوں۔ اگر تو مجھ سے راضی ہے تو مجھے کسی چیز کی پرواہ نہیں۔”

اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو فرشتہ بھیجا جس نے عرض کیا کہ اگر آپ چاہیں تو یہ پہاڑ ان پر الٹ دوں۔

لیکن آپ ﷺ نے فرمایا:

“نہیں، شاید ان کی نسلوں میں کوئی ایمان لے آئے۔”

یہی رحمتِ محمدی ﷺ کی عظیم مثال ہے۔

معجزاتِ نبوی ﷺ (نبوت کے 6 تا 10 سال) 

ان مشکل ترین دنوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو مختلف معجزات عطا کیے تاکہ ایمان والوں کے دل مضبوط ہوں۔

 1. چاند کا دو ٹکڑے ہونا 

ایک رات مکہ کے مشرکین نے معجزہ دیکھنے کا مطالبہ کیا۔

رسول اللہ ﷺ نے اشارہ فرمایا تو چاند دو حصوں میں تقسیم ہو گیا — ایک حصہ جبلِ حراء کے ایک طرف، دوسرا دوسری طرف نظر آیا۔

قرآن میں اس کا ذکر ہے:

“اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ” (القمر:1)

2. پانی کا چشمہ ہاتھوں سے نکلنا 

جب صحابہ کے پاس پانی کم پڑتا تو آپ ﷺ نے ہاتھ برتن میں رکھا، تو انگلیوں کے درمیان سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے۔

3. کھانے کی برکت 

تھوڑا سا کھانا کئی صحابہ کے لیے کافی ہو جاتا۔ کھجوریں برکت سے بڑھ جاتیں۔

 4. درختوں کا جھک جانا 

درخت آپ ﷺ کے اشارے سے قریب آ جاتے اور گواہی دیتے کہ “آپ اللہ کے رسول ہیں۔”

 5. جنات کا ایمان لانا 

ایک رات آپ ﷺ قرآن پڑھ رہے تھے تو جنوں کا ایک گروہ سن کر ایمان لے آیا۔ قرآن میں ہے:

“وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ...” (الجن:1)

 معراج النبی ﷺ – سب سے بڑا معجزہ 

نبوت کے دسویں سال کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں تک سیر کرائی۔

 واقعہ معراج براق نامی سواری پر سوار کرایا گیا۔ حضرت جبرائیلؑ ہمراہ تھے۔ آسمانوں پر انبیاء علیہم السلام سے ملاقاتیں ہوئیں۔ اللہ تعالیٰ سے قرب حاصل ہوا۔ پانچ نمازوں کا تحفہ عطا ہوا۔ 

یہ ایمان، صبر اور رحمتِ الٰہی کا سب سے بڑا ثبوت تھا۔

 اسلام کا پھیلاؤ 

ان تمام مصیبتوں کے باوجود اسلام مکہ سے باہر بھی پھیلنے لگا۔

مدینہ (یثرب) کے چند لوگ بیعتِ عقبہ کے موقع پر ایمان لائے۔

یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے بعد میں رسول اللہ ﷺ کو مدینہ ہجرت کی دعوت دی۔


چالیس سے پچاس سال تک کا خلاصہ اہم واقعات تفصیل بائیکاٹ شعبِ ابی طالب میں تین سال قید و بھوک عام الحزن حضرت ابو طالبؓ اور حضرت خدیجہؓ کا وصال طائف کا سفر شدید تکلیف کے باوجود رحمت کا مظاہرہ معجزات چاند شق ہونا، پانی، درخت، جنات کا ایمان معراج النبی ﷺ پانچ نمازوں کا تحفہ ایمان کی وسعت مدینہ کے لوگوں کا اسلام قبول کرنا

نبوت کے یہ دس سال سیرتِ طیبہ ﷺ کے سب سے مشکل مگر روشن سال تھے۔

انہی میں ایمان، صبر، استقامت، معجزات اور اللہ پر توکل کی بنیاد رکھی گئی۔


اب رسول اللہ ﷺ ہجرتِ مدینہ کے لیے تیار تھے —

جہاں اسلام کی نئی صبح طلوع ہونے والی تھی۔

یہ سیرت النبی ﷺ کی ساتویں قسط (پارٹ 7) ہے۔

اگلی قسط (پارٹ 8) میں ہم ہجرتِ مدینہ، مسجدِ نبوی کی تعمیر، مؤاخاتِ مدینہ اور اسلام کی پہلی ریاست کے قیام پر تفصیل سے بات کریں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے