اشاعتیں

اکتوبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سیرت النبی ﷺ پارٹ 15 غزوہ تبوک کی مکمل تفصیل، ایمان کا امتحان، مجاہدین کی قربانیاں اور واپس مدینہ

تصویر
   سیرت النبی ﷺ  پارٹ 15  غزوۂ تبوک کی مکمل تفصیل (اسلام کی سب سے بڑی مہم، رومیوں کے خلاف حکمتِ عملی، صحابہ کی قربانیاں اور ایمان کا امتحان) ابتدائی پس منظر – رومیوں کا خطرہ   اسلامی ریاست کو بیرونی طاقتوں سے خطرہ تھا  خاص طور پر رومی سلطنت سے۔ رومیوں نے خبر پھیلائی کہ وہ مدینہ پر چڑھائی کی تیاری کر رہے ہیں۔ نبی ﷺ نے مسلمانوں کو باخبر کیا کہ سخت گرمی، لمبا سفر، پیاس، دشمن کی طاقت، اور وسائل کی کمی کے باوجود تیاری ضروری ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب ہر شخص کا ایمان آزمایا جانا تھا۔  سخت ترین موسم – ایمان کا امتحان  غزوہ تبوک کا وقت:  شدید گرمی  کھجوریں پکنے کا موسم  سفر 700 سے 800 میل  پانی نہ ہونے کے برابر  دشمن دنیا کی سب سے بڑی سلطنت اسی لیے قرآن نے اسے ’’ساعت العسرہ‘‘ (مشکل ترین وقت) کہا۔  فوج کی تیاری – کون کتنا لے کر آیا؟  نبی ﷺ نے اعلان کیا کہ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق جہاد کے لیے مال دے۔ یہی وہ موقع تھا جب سخی صحابہؓ نے بے مثال کردار دکھایا۔   حضرت عثمان غنیؓ کا کردار  انہوں نے دیا: 300 اونٹ 100 ...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 14 غزوہ مؤتہ کی مکمل تفصیل | اسلام کی پہلی بین الاقوامی جنگ اور صحابہؓ کی قربانیاں

تصویر
سیرت النبی ﷺ, غزوہ مؤتہ, اسلامی تاریخ, رومی سلطنت, حضرت جعفر طیارؓ, اسلامی فتوحات اسلامی تاریخ میں غزوہ مؤتہ وہ عظیم معرکہ ہے جو مکہ کی فتح سے پہلے پیش آیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب مسلمان پہلی بار عرب سے باہر، رومی سلطنت جیسے طاقتور دشمن سے ٹکرائے۔ یہ جنگ نہ صرف بہادری بلکہ ایمان، قربانی اور اللہ پر یقین کا مظہر تھی۔ پس منظر   رومی سلطنت سے پہلا رابطہ  صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم ﷺ نے مختلف ملکوں کے بادشاہوں کو اسلام کی دعوتی خطوط بھیجے۔ ان میں سے ایک خط حارث بن عمیرؓ ازدی کے ہاتھ شام کے علاقے میں بصرٰی کے بادشاہ کے پاس بھیجا گیا۔ جب وہ مؤتہ (اردن کے قریب) کے علاقے سے گزرے تو غسانی حاکم شرحبیل بن عمرو نے انہیں گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ یہ اسلامی تاریخ میں پہلا سفیر تھا جسے سرکاری حیثیت میں قتل کیا گیا۔ یہ عمل سفارتی اور انسانی لحاظ سے بہت بڑا جرم تھا۔ نبی ﷺ کو جب یہ خبر ملی تو آپ کے چہرے پر غم اور عزم دونوں نظر آئے، اور آپ ﷺ نے فوراً لشکر کی تیاری کا حکم دیا۔  لشکر کی تیاری  نبی ﷺ نے 3000 مجاہدین پر مشتمل لشکر تیار فرمایا  یہ اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا لشکر تھا جو مدینہ ...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 13 غزوہ خیبر کی مکمل تفصیل| اسلام کی سب سے بڑی فتح اور خیبر کے قلعوں کا انجام  

تصویر
 غزوہ خیبر کی مکمل داستان — ایمان، حکمت اور شجاعت کا عظیم باب پس منظر  صلح حدیبیہ کے بعد عرب میں امن قائم ہوا، لیکن شمالی علاقے خیبر میں آباد یہودی قبائل مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے لگے۔ یہ وہی قبائل تھے جنہیں مدینہ سے نکالا گیا تھا  خاص طور پر بنو نضیر۔ انہوں نے قریش کے ساتھ خفیہ معاہدے کیے اور ہتھیار جمع کرنے لگے۔ نبی کریم ﷺ نے یہ اطلاع ملنے پر فیصلہ فرمایا کہ اب خیبر کی طرف بڑھنا ہوگا تاکہ اسلام کے دشمنوں کا مرکز ختم کیا جائے۔ خیبر کا علاقہ  خیبر مدینہ سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال میں واقع تھا۔ یہ ایک زرخیز وادی تھی جس میں کھجوروں کے باغات اور مضبوط قلعے تھے۔ کل آٹھ بڑے قلعے تھے: ناعم صعب بن معاذ زبیر نزار قموص وطیح سلام شق  یہودیوں کا سب سے طاقتور قلعہ قموص تھا، جہاں مرحب بن ابی الحُقیق رہتا تھا  جو جنگ میں ان کا سردار بنا۔ لشکرِ اسلام کی روانگی  نبی ﷺ نے محرم 7 ہجری میں تقریباً 1600 مجاہدین کے ساتھ خیبر کی طرف روانگی فرمائی۔ ان میں 200 گھڑ سوار بھی شامل تھے۔ حضرت علیؓ، حضرت عمرؓ، حضرت ابو بکرؓ، حضرت زبیرؓ، حضرت سعد بن عبادہؓ اور دیگر نامور صحابہ ا...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 12 | صلح حدیبیہ کی مکمل تفصیل | نبی ﷺ کا عمرہ کا ارادہ اور اسلام کی سب سے بڑی حکمت بھری فتح

تصویر
  سیرت النبی ﷺ پارٹ 12 — صلح حدیبیہ: صبر، حکمت اور ایمان کی سب سے بڑی فتح  غزوہ خندق کے بعد مدینہ میں سکون قائم ہو چکا تھا۔ کفارِ مکہ کی طاقت ٹوٹ چکی تھی۔ اب اسلام کا پیغام عرب کے ہر کونے میں پہنچنے لگا۔ یہ سن 6 ہجری کا زمانہ تھا۔ نبی کریم ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ آپ اور صحابہ کرامؓ احرام باندھے کعبہ شریف کا طواف کر رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے صحابہؓ کو یہ خواب سنایا اور فرمایا: “میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ہم ان شاءاللہ امن کے ساتھ عمرہ کریں گے۔” یہ خواب دراصل اللہ کی طرف سے بشارت تھی۔ عمرہ کا ارادہ اور روانگی  نبی ﷺ نے مدینہ میں اعلان فرمایا کہ ہم عمرہ کے لیے جا رہے ہیں — جنگ کے لیے نہیں۔ آپ ﷺ نے صرف احرام کی حالت میں عمرہ کی نیت فرمائی۔ تقریباً 1,400 صحابہؓ آپ کے ساتھ روانہ ہوئے۔ سب کے ہاتھوں میں تلواریں تھیں مگر نیام میں بند تھیں، تاکہ دشمن سمجھے کہ مقصد جنگ نہیں، بلکہ عبادت ہے۔ آپ ﷺ نے 70 اونٹ قربانی کے لیے ساتھ لیے۔ یہ قافلہ ذوالحلیفہ (آج کا مقام مسجدِ شجرہ) سے احرام باندھ کر مکہ کی سمت روانہ ہوا۔ مکہ کے قریب پہنچنے پر رکاوٹ  جب قریش کو خبر ملی کہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھی عمر...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 11 | غزوہ خندق (احزاب) کی مکمل تفصیل | ایمان، تدبیر

تصویر
   سیرت النبی ﷺ، غزوہ خندق، غزوہ احزاب، اسلامی تاریخ، ایمان اور تدبیر ابتدائی پس منظر  غزوۂ اُحد کے بعد اگرچہ مسلمانوں کو وقتی نقصان اٹھانا پڑا، مگر مدینہ کی ریاست مزید مضبوط ہو گئی۔ قریش اور ان کے اتحادی قبائل نے فیصلہ کیا کہ اب آخری اور فیصلہ کن حملہ کیا جائے تاکہ اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ یہ سن 5 ہجری کا زمانہ تھا۔ قریش کے ساتھ یہودی قبائل، بنو نضیر، غطفان، بنو قریظہ اور دیگر عرب قبیلے شامل ہو گئے۔ ان سب نے مل کر مدینہ پر حملے کی سازش تیار کی۔ اس اتحاد میں تقریباً 10 ہزار کا لشکر جمع ہوا — تاریخِ عرب میں پہلی بار اتنا بڑا لشکر ایک چھوٹی ریاست کے خلاف نکلا۔ اسی لیے اس جنگ کو “غزوۂ احزاب” (یعنی قبائل کی جنگ) بھی کہا جاتا ہے۔ مدینہ کا دفاع اور خندق کا منصوبہ  جب نبی کریم ﷺ کو یہ اطلاع ملی کہ دشمن متحد ہو کر مدینہ کی طرف بڑھ رہا ہے، تو آپ ﷺ نے صحابہ کرامؓ کو مشورے کے لیے جمع فرمایا۔ مدینہ کے اردگرد پہاڑ اور کھجوروں کے باغات تھے، مگر ایک سمت کھلی تھی جہاں سے دشمن داخل ہو سکتا تھا۔ اسی وقت حضرت سلمان فارسیؓ نے عرض کیا: “یا رسول اللہ ﷺ! ہم فارس (ایران) میں دشمن...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 10 | غزوۂ اُحد کی مکمل تفصیل | ایمان، قربانی اور صبر کا عظیم امتحان

تصویر
  سیرت النبی ﷺ, غزوہ احد, اسلامی تاریخ, ایمان اور قربانی  سیرت النبی ﷺ پارٹ 10 | غزوۂ اُحد کی مکمل تفصیل | ایمان، قربانی اور صبر کا عظیم امتحان ابتدائی پس منظر  غزوۂ بدر کی فتح کے بعد مکہ کے مشرکین کے غرور کو سخت دھچکا لگا۔ قریش کے بڑے سردار، جیسے ابوسفیان، ابوجہل کی موت اور اپنے قافلے کے نقصان کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ ان کا مقصد صرف مسلمانوں کو شکست دینا نہیں تھا، بلکہ مدینہ کی اسلامی ریاست کو مکمل طور پر ختم کرنا تھا۔ مکہ میں ایک سال تک تیاری جاری رہی۔ ہر قبیلے سے سپاہی، گھوڑے، اور ہتھیار جمع کیے گئے۔ خواتین بھی ان کے ساتھ چلنے پر تیار ہوئیں تاکہ سپاہیوں کے حوصلے بلند رہیں۔ دوسری طرف مدینہ میں نبی کریم ﷺ مسلمانوں کو ایمان، صبر اور اتحاد کی تلقین فرما رہے تھے۔ جنگ سے پہلے کا منظر  رمضان 3 ہجری کے بعد، شوال کے مہینے میں قریش کا 3000 کا لشکر مکہ سے روانہ ہوا۔ ان کے ساتھ 700 زرہ پوش سپاہی، 200 گھوڑے اور 15 عورتیں بھی تھیں جو طبل و دف کے ذریعے جنگی جوش پیدا کرتی تھیں۔ نبی ﷺ کو یہ خبر ملی تو آپ نے صحابہ کرامؓ کو مشورے کے لیے بلایا۔ کچھ صحابہ نے فرمایا کہ مدینہ کے اندر ر...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 9 | غزوۂ بدر کی مکمل تفصیل | اسلام کی پہلی جنگ اور ایمان کی عظیم فتح

تصویر
سیرت النبی ﷺ, غزوہ بدر, اسلامی تاریخ, ایمان کی طاقت  ابتدائی پس منظر  مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست قائم ہونے کے بعد مکہ کے مشرکین کو اپنی تجارتی اور سیاسی طاقت کے ختم ہونے کا خوف پیدا ہوا۔ وہ سمجھ گئے کہ اگر اسلام مزید پھیل گیا تو ان کی سرداری خطرے میں پڑ جائے گی۔ اسی دشمنی نے انہیں مسلمانوں کے خلاف پہلی کھلی جنگ پر مجبور کر دیا۔ غزوۂ بدر کا آغاز اسی دشمنی، نفرت اور سازش کے نتیجے میں ہوا — لیکن اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کو "یوم الفرقان" یعنی حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن دن بنا دیا۔  جنگ کے اسباب  مسلمانوں پر ظلم و جبر کی یاد: قریش نے مکہ میں مسلمانوں پر ظلم کیا، ان کا مال چھینا، انہیں ہجرت پر مجبور کیا۔ مدینہ پہنچنے کے بعد مسلمانوں نے اپنے ضبط شدہ اموال واپس لینے کی کوشش کی۔ قریش کا قافلہ: ابوسفیان مکہ سے شام کا تجارتی قافلہ لے کر واپس آ رہا تھا۔ نبی ﷺ نے چند صحابہ کو بھیجا تاکہ وہ معلومات حاصل کریں کہ قافلہ کب گزرے گا۔ ابوسفیان کی چال: ابوسفیان نے قافلے کا راستہ بدل دیا اور مکہ جا کر قریش کو مسلمانوں پر حملہ کرنے پر اکسا دیا۔ یوں قریش نے ایک بڑی فوج (1000 سپاہی) کے سات...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 8 ہجرت مدینہ، مسجد نبوی ﷺ کی تعمیر، مؤاخات مدینہ اور اسلامی ریاست کا قیام

تصویر
سیرت النبی ﷺ (پارٹ 8) ہجرتِ مدینہ، مسجدِ نبوی ﷺ کی تعمیر، مؤاخاتِ مدینہ اور اسلامی ریاست کا قیام   ابتدائی پس منظر مکہ سے مدینہ تک کا سفر  جب مکہ مکرمہ میں اسلام دشمن قوتوں کا ظلم بڑھتا گیا اور اہلِ ایمان کے لیے زمین تنگ ہو گئی، تب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کو ہجرت کا حکم دیا۔ یہ ہجرت صرف ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر نہیں تھا، بلکہ اسلامی تاریخ کا سب سے عظیم موڑ تھا جس نے ایک نئی امت اور ایک منظم ریاست کی بنیاد رکھی۔  ہجرت کی اجازت اور منصوبہ بندی  نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کی اجازت ملنے سے پہلے مکہ میں کئی سال سختیاں برداشت کرنی پڑیں۔ جب اہلِ مدینہ (یثرب) کے چند لوگ اسلام قبول کر چکے تھے، تو انہوں نے آپ ﷺ کو دعوت دی کہ آپ وہاں تشریف لائیں تاکہ وہ آپ کی مدد اور حفاظت کر سکیں۔ بیعتِ عقبہ ثانیہ (نبوت کے 13ویں سال) میں 75 کے قریب مرد و عورتوں نے آپ ﷺ سے عہد کیا کہ وہ آپ کا ساتھ دیں گے جیسے اپنے اہل و عیال کا دیتے ہیں۔ یہ معاہدہ اسلامی ریاست کے قیام کا پہلا عملی قدم تھا۔  ہجرتِ مدینہ کا آغاز  جب کفارِ مکہ نے یہ محسوس کیا کہ نب...

سیرت النبی ﷺ پارٹ 7 نبوت کے چھٹے سے دسویں سال کے حالات، معجزات، شعب ابی طالب، طائف کا سفر اور معراج النبی ﷺ

تصویر
 سیرت النبی ﷺ, معجزاتِ نبوی, شعب ابی طالب, طائف کا سفر, معراج النبی ﷺ, نبوت کے حالات ابتدائی پس منظر  پہلے پانچ سالوں میں اسلام خفیہ اور محدود دائرے میں پھیل رہا تھا۔ اب دعوتِ اسلام عام ہو چکی تھی، مگر مخالفت بھی اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ مشرکین مکہ کے ظلم، قریش کے بائیکاٹ اور رسول اللہ ﷺ کی ثابت قدمی نے اسلام کی بنیاد کو مزید مضبوط کر دیا۔ یہ وہ دور تھا جب معجزات ظاہر ہوئے، ایمان کی آزمائشیں بڑھیں، اور آخرکار اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو معراج کا عظیم شرف عطا فرمایا۔  قریش کا بائیکاٹ اور شعبِ ابی طالب  اسلام کی تیزی سے بڑھتی دعوت دیکھ کر قریش نے فیصلہ کیا کہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے تمام افراد کا سماجی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے۔  ایک تحریری معاہدہ تیار کیا گیا جس میں لکھا تھا: “جب تک محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑ نہ دیں، ہم ان سے نہ خرید و فروخت کریں گے، نہ شادی بیاہ، نہ میل جول۔” یہ معاہدہ کعبہ کے اندر لٹکا دیا گیا۔  تین سال کا سخت دور  رسول اللہ ﷺ، حضرت ابو طالب، حضرت خدیجہؓ اور تمام اہلِ خاندان کو شعبِ ابی طالب میں محصور کر دیا گیا۔ یہ قید تقریباً تین...

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ نبوت کے ابتدائی پانچ سال (پارٹ 6)

تصویر
سیرت النبی ﷺ, ابتدائی دعوتِ اسلام, خفیہ تبلیغ, صحابہ کرام, مکہ کا دور, ایمان کی آزمائش چالیس سال کی عمر میں جب رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہوئی تو انسانیت کے لیے نجات کا دروازہ کھل گیا۔ لیکن یہ عظیم ذمہ داری بہت بھاری تھی۔ اب آپ ﷺ کو ایک ایسے معاشرے میں اللہ کا پیغام پہنچانا تھا جہاں شرک، ظلم اور جہالت عام تھی۔ نبوت کے ابتدائی پانچ سال صبر، قربانی، خفیہ محنت اور ایمان کے امتحان کا زمانہ تھے۔ وحی کے بعد کی کیفیت  پہلی وحی کے بعد کچھ دن تک وحی رک گئی (جسے فترۃ الوحی کہا جاتا ہے)۔ آپ ﷺ کو غارِ حرا میں وحی کے بعد کچھ گھبراہٹ محسوس ہوئی، مگر اللہ تعالیٰ نے جلد ہی آپ کو تسلی دی: "یَا أَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ، قُمْ فَأَنْذِرْ" (اے کپڑا اوڑھنے والے! اٹھو اور خبردار کرو۔) یہ آیات نبوت کے واضح آغاز کا اعلان تھیں۔ خفیہ دعوت کا آغاز  ابتدا میں رسول اللہ ﷺ نے کھلے عام تبلیغ نہیں کی بلکہ چند قریبی لوگوں کو چپکے سے اسلام کی دعوت دی۔ یہ زمانہ تقریباً تین سال تک جاری رہا۔ اسلام قبول کرنے والے پہلے افراد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا — سب سے پہلی ایمان لانے والی خاتون۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ — سب ...

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ پچیس سال سے چالیس سال تک کے حالات و واقعات (پارٹ 5)

تصویر
اسلامی تاریخ, نبوت سے پہلے کے حالات, غارِ حرا, حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا, پہلی وحی رسول اکرم ﷺ کی زندگی کا ہر مرحلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبوت کے لیے ایک تربیت تھا۔ پچھلے حصے (پارٹ 4) میں ہم نے آٹھ سال سے پچیس سال تک کے حالات پڑھے۔ اس حصے میں ہم پچیس سال سے چالیس سال کی عمر تک کے حالات پر روشنی ڈالیں گے۔ یہ دور آپ ﷺ کی ازدواجی زندگی، معاشرتی کردار، غارِ حرا میں عبادت اور وحی کے آغاز تک کے سفر کا بیان ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ازدواجی زندگی  پچیس سال کی عمر میں حضرت محمد ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔ یہ نکاح نہ صرف برکت والا تھا بلکہ آپ ﷺ کی زندگی میں سکون، محبت اور اعتماد کا سبب بنا۔ حضرت خدیجہؓ نے ہر مشکل وقت میں آپ ﷺ کا ساتھ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ ہمیشہ ان کو یاد کرتے اور فرماتے: "خدیجہ جیسی عورت مجھے اور کوئی نہ ملی۔" آپ ﷺ کی اولاد میں حضرت قاسم، حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم، حضرت فاطمہ اور حضرت عبداللہ پیدا ہوئے۔ مکہ کی معاشرتی زندگی میں کردار  رسول اللہ ﷺ ایک عام شہری کی طرح مکہ کی زندگی میں شریک تھے مگر آپ کے اخلاق اور کردار سب سے ممتاز تھ...

سیرت النبی حضرت محمد ﷺ – آٹھ سال سے پچیس سال تک کے حالات و واقعات (پارٹ 4)

تصویر
 اسلامی تاریخ, نبی اکرم ﷺ کی زندگی, حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا, بچپن اور جوانی کے واقعات رسول اکرم ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو انسانیت کے لیے رہنمائی ہے۔ آپ کی بچپن کی یتیمی سے لے کر جوانی تک کی زندگی میں بے شمار اسباق پوشیدہ ہیں۔ پچھلے حصے (پارٹ 3) میں ہم نے چھ سال سے آٹھ سال کی عمر تک کے حالات پڑھے کہ کس طرح والدہ کی وفات کے بعد دادا عبدالمطلب نے کفالت کی، پھر ان کی وفات کے بعد ابو طالب نے سرپرستی سنبھالی۔ اب پارٹ 4 میں ہم آٹھ سال سے پچیس سال کی عمر تک کے اہم حالات بیان کریں گے۔ ابو طالب کی کفالت اور محبت  دادا کی وصیت کے مطابق ابو طالب نے اپنے بھتیجے محمد ﷺ کو اپنی کفالت میں لیا۔ اگرچہ ابو طالب مالی طور پر بہت مالدار نہ تھے لیکن ان کے دل میں بھتیجے کے لیے بے پناہ محبت تھی۔ وہ ہر حال میں آپ ﷺ کو مقدم رکھتے۔ کھانے پینے میں، رہنے سہنے میں اور سفر میں آپ کو ہمیشہ اپنے قریب رکھتے۔ ابو طالب جانتے تھے کہ ان کے بھتیجے کی شان عام بچوں جیسی نہیں ہے۔ وہ اکثر کہا کرتے: "میرا یہ بھتیجا ایک دن بڑی عظمت پائے گا۔" کمسنی اور محنت کی زندگی  رسول اللہ ﷺ نے بچپن اور لڑکپن ہی سے محنت کو اپنا شعار ...