سیرت النبی ﷺ پارٹ 15
غزوۂ تبوک کی مکمل تفصیل
(اسلام کی سب سے بڑی مہم، رومیوں کے خلاف حکمتِ عملی، صحابہ کی قربانیاں اور ایمان کا امتحان)
ابتدائی پس منظر – رومیوں کا خطرہ
اسلامی ریاست کو بیرونی طاقتوں سے خطرہ تھا خاص طور پر رومی سلطنت سے۔
رومیوں نے خبر پھیلائی کہ وہ مدینہ پر چڑھائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
نبی ﷺ نے مسلمانوں کو باخبر کیا کہ سخت گرمی، لمبا سفر، پیاس، دشمن کی طاقت، اور وسائل کی کمی کے باوجود تیاری ضروری ہے۔
یہ وہ وقت تھا جب ہر شخص کا ایمان آزمایا جانا تھا۔
سخت ترین موسم – ایمان کا امتحان
غزوہ تبوک کا وقت:
شدید گرمی
کھجوریں پکنے کا موسم
سفر 700 سے 800 میل
پانی نہ ہونے کے برابر
دشمن دنیا کی سب سے بڑی سلطنت
اسی لیے قرآن نے اسے ’’ساعت العسرہ‘‘ (مشکل ترین وقت) کہا۔
فوج کی تیاری – کون کتنا لے کر آیا؟
نبی ﷺ نے اعلان کیا کہ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق جہاد کے لیے مال دے۔
یہی وہ موقع تھا جب سخی صحابہؓ نے بے مثال کردار دکھایا۔
حضرت عثمان غنیؓ کا کردار
انہوں نے دیا:
300 اونٹ 100 اونٹ سامان سمیت 1000 دینار سونے کے مزید کئی بار کپڑے اور راشن
نبی ﷺ نے فرمایا:
"عثمان کے بعد آج جو بھی کرے، کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔"
حضرت عمرؓ
اپنے آدھے گھر کا سامان لائے۔
حضرت ابوبکرؓ
سب کچھ اللہ کی راہ میں دے دیا۔
نبی ﷺ نے پوچھا: "اب گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا؟"
انہوں نے عرض کیا:
"اللہ اور اس کا رسول کافی ہے۔"
کمزور اور غریب صحابہ
کئی غریب صحابہ نے کہا:
“یا رسول اللہ! ہمارے پاس کچھ نہیں۔ اگر کوئی سوار کر لے تو ہم بھی چلیں۔”
جب جگہ نہ ملی تو وہ روتے ہوئے واپس گئے۔
قرآن میں انہیں "البکاؤون" کہا گیا۔
منافقین کی سازشیں – کون کون نہیں گیا؟
منافقین نے ہتک عزت کی مہم چلائی:
گرمی بہت سخت ہے دشمن بہت طاقتور ہے سفر لمبا ہے گھر اور باغ چھوڑ کر نہ جاؤ
قرآن نے جواب دیا:
“جہنم کی آگ اس سے زیادہ گرم ہے!”
منافقین میں سے مشہور غائب لوگ: عبداللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) کئی مالدار لوگ وہ لوگ جو صرف بہانے بناتے رہے
وہ گھروں میں بیٹھ گئے اور مسلمانوں کی ہمت توڑنے کی کوشش کی۔
تبوک کی طرف سفر
یہ سفر بے حد مشکل تھا:
پانی ختم ہوتا رہتا کھانے کی کمی اونٹ دوبارہ ذبح کیے بغیر کچھ نہ ملتا صحابہؓ نے بعض اوقات ایک کھجور روزانہ کھائی کبھی پانی نہ ملنے پر موزوں کو بھگو کر چوسا جاتا
حتیٰ کہ راستے میں بعض صحابہ کے پاؤں زخمی ہو گئے۔
نبی ﷺ کی دعا
آپ ﷺ نے فرمایا:
"اے اللہ! سفر کو ہمارے لیے آسان فرما دے۔"
تبوک پہنچنا – رومی فوج کیوں نہ آئی؟
جب لشکر تبوک پہنچا تو معلوم ہوا کہ:
رومی فوج وہاں نہیں انہوں نے خوف اور حکمت سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا شام کے کچھ قبائل نے صلح کی درخواست کی
یہ اسلام کی سب سے بڑی سفارتی فتح تھی۔
مختلف قبائل کا معاہدہ
تبوک کے علاقے کے نمایاں سردار:
یوحنہ بن رؤبہ (ایلات کا حاکم) جُرَبا اذروح
ان سب نے مسلمانوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا۔
اسلام پہلی بار بین الاقوامی سطح پر طاقت کے طور پر سامنے آیا۔
تبوک میں 20 دن قیام
نبی ﷺ تبوک میں تقریباً 20 دن رہے۔
وہاں:
لشکر کی تربیت علاقے کی نگرانی سفارتی تعلقات امن کا پیغام
یہ دور اسلام کے سیاسی پھیلاؤ کا مضبوط قدم تھا۔
- مدینہ واپسی تین صحابہ جو پیچھے رہ گئے تھے
واپسی پر مسلمانوں نے دیکھا کہ مدینہ میں ایک خاص واقعہ ہوا ہے:
تین مخلص صحابہ جو بغیر بہانے پیچھے رہ گئے:
1 کعب بن مالکؓ
2 مرارہ بن ربیعؓ
3 ہلال بن امیہؓ
ان کے پاس جھوٹ کے علاوہ کچھ نہ تھا۔
قرآن نے انہیں سزا دی:
50 دن تک مسلمانوں کو حکم تھا کہ کوئی بات نہ کرے گھر والوں سے جدا شہر میں تنہائی کعبؓ فرماتے ہیں:
“پوری زمین تنگ ہو گئی تھی حالانکہ وہ بہت وسیع تھی۔”
آخرکار ان کی توبہ قبول ہوئی اور آیت نازل ہوئی:
“اللہ نے تینوں کی توبہ قبول کر لی۔”
یہ ایمان کا سب سے بڑا امتحان تھا۔
مدینہ واپسی پر نبی ﷺ کا استقبال
مدینہ کے دروازوں پر لوگ کھڑے تھے۔
بچے نعرے لگا رہے تھے:
“نبی ﷺ آ گئے! نبی ﷺ آ گئے!”
غزوہ تبوک کے نتائج
اسلام کی سب سے بڑی فوجی طاقت رومیوں کے مقابل کھڑی ہوگئی
رومیوں نے مسلمان طاقت کا اعتراف کیا
شام کے قبائل نے صلح کرلی
منافقین رسوا ہوئے
سچے صحابہ کا مقام واضح ہوا
اسلامی ریاست کی بین الاقوامی ساکھ مضبوط ہوئی
روحانی اور ایمان کے اسباق ایمان کمزور ہو تو انسان بہانے بناتا ہے مشکل میں اللہ پر توکل سب سے بڑی طاقت ہے سچائی کبھی رسوا نہیں کرتی آزمائش کے بعد اللہ کی مدد آتی ہے مالی قربانی اسلام کی بنیاد ہے مسلمان صرف تلوار سے نہیں، کردار سے بھی جیتتے ہیں
یہ تھا پارٹ 15
پارٹ 16 میں ہم پڑھیں گے:
فتح مکہ سے آگے کے اہم معاہدے
غزوہ حنین اور طائف کی جنگ کا مکمل احوال
اسلام کا پورے عرب میں پھیلاؤ
وفود کا سال – رسول اللہ ﷺ سے ملاقاتیں
آخری خطبات، نصیحتیں اور امت کے لیے رہنمائی
یہ حصہ سیرت النبی ﷺ کا سب سے جذباتی اور ایمان افروز دور ہوگا۔
سیرت النبی ﷺ (پارٹ1) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ2) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ3) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ4) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ5) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ6) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ7) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ8) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ9) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ(پارٹ10) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ11) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ(پارٹ12) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ13) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ14) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

0 تبصرے