سیرت النبی ﷺ پارٹ 13 غزوہ خیبر کی مکمل تفصیل| اسلام کی سب سے بڑی فتح اور خیبر کے قلعوں کا انجام  


 غزوہ خیبر کی مکمل داستان — ایمان، حکمت اور شجاعت کا عظیم باب پس منظر 


صلح حدیبیہ کے بعد عرب میں امن قائم ہوا، لیکن شمالی علاقے خیبر میں آباد یہودی قبائل مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے لگے۔

یہ وہی قبائل تھے جنہیں مدینہ سے نکالا گیا تھا  خاص طور پر بنو نضیر۔

انہوں نے قریش کے ساتھ خفیہ معاہدے کیے اور ہتھیار جمع کرنے لگے۔

نبی کریم ﷺ نے یہ اطلاع ملنے پر فیصلہ فرمایا کہ اب خیبر کی طرف بڑھنا ہوگا تاکہ اسلام کے دشمنوں کا مرکز ختم کیا جائے۔

خیبر کا علاقہ 

خیبر مدینہ سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال میں واقع تھا۔

یہ ایک زرخیز وادی تھی جس میں کھجوروں کے باغات اور مضبوط قلعے تھے۔

کل آٹھ بڑے قلعے تھے:

ناعم صعب بن معاذ زبیر نزار قموص وطیح سلام شق 

یہودیوں کا سب سے طاقتور قلعہ قموص تھا، جہاں مرحب بن ابی الحُقیق رہتا تھا  جو جنگ میں ان کا سردار بنا۔

لشکرِ اسلام کی روانگی 

نبی ﷺ نے محرم 7 ہجری میں تقریباً 1600 مجاہدین کے ساتھ خیبر کی طرف روانگی فرمائی۔

ان میں 200 گھڑ سوار بھی شامل تھے۔

حضرت علیؓ، حضرت عمرؓ، حضرت ابو بکرؓ، حضرت زبیرؓ، حضرت سعد بن عبادہؓ اور دیگر نامور صحابہ اس لشکر میں تھے۔

خواتین بھی زخمیوں کی خدمت کے لیے ساتھ تھیں، مثلاً حضرت صفیہؓ اور حضرت ام سلیمؓ۔

خیبر تک پہنچنا 

صبح کے وقت مسلمان خیبر پہنچے۔

جب یہودیوں نے مسلمانوں کو دیکھا تو گھبرا کر بولے:

“محمد ﷺ اور ان کا لشکر آ گیا! اللہ کی قسم اب ہم تباہ ہو گئے!”

نبی ﷺ نے دعا فرمائی:

“اللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، احْصِنَّا مِنْ أَعْدَائِنَا، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ”

(اے ساتوں آسمانوں کے رب! ہمیں اپنے دشمنوں سے محفوظ فرما، اور ان پر ہمیں فتح عطا کر۔)

پہلا معرکہ — قلعہ ناعم 

سب سے پہلے مسلمانوں نے قلعہ ناعم پر حملہ کیا۔

اس قلعے کے محافظ سخت مزاحمت کر رہے تھے۔

چند دنوں کی محاصرے کے بعد قلعہ فتح ہوا۔

یہ پہلا اشارہ تھا کہ اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے۔

اسی دوران حضرت محمود بن مسلمہؓ شہید ہوئے۔

قلعہ صعب بن معاذ کی فتح 

یہ خیبر کا سب سے مضبوط قلعہ تھا۔

مسلمانوں نے کئی دن محاصرہ کیا مگر کامیابی نہ ہوئی۔

آخر نبی ﷺ نے حضرت عمرؓ کو علم (جھنڈا) دیا، مگر دشمن سخت لڑا۔

اگلے دن آپ ﷺ نے فرمایا:

“کل میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ فتح دے گا۔ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔”

سب کی نظریں حضرت علیؓ پر تھیں۔

صبح جب حضرت علیؓ آئے، تو آپ ﷺ نے ان کی آنکھوں پر لعاب مبارک لگایا (وہ زخمی تھیں) اور فرمایا:

“لو، علی! جاؤ — اللہ تمہارے ہاتھوں فتح دے گا۔”

حضرت علیؓ نے “اللّٰهُ أَكْبَر” کہا اور قلعہ کی طرف بڑھے۔

مرحب نامی یہودی سپہ سالار مقابلے کے لیے نکلا ایک ماہر جنگجو۔

دونوں میں زبردست تلوار بازی ہوئی، مگر حضرت علیؓ نے ایک ہی وار میں اسے قتل کر دیا۔

یوں قلعہ صعب بن معاذ فتح ہو گیا۔

قلعہ قموص  خیبر کا مرکزی قلعہ 

یہ مرحب بن ابی الحقیق کا قلعہ تھا۔

یہودی یہاں آخری دفاع کے لیے جمع تھے۔

مسلمانوں نے کئی دن محاصرہ کیا، پھر اللہ نے دروازے کھلوا دیے۔

روایت میں آتا ہے کہ حضرت علیؓ نے ایک زبردست دھکا دیا جس سے دروازہ ٹوٹ گیا۔

(حوالہ: صحیح مسلم 1807)

قلعہ فتح ہونے پر اللہ کی تکبیریں بلند ہوئیں، اور مسلمان خوشی سے سجدہ شکر میں گر گئے۔

خیبر کی مکمل فتح 

آخر کار خیبر کے تمام قلعے ایک کے بعد ایک فتح ہوئے۔

یہودیوں نے صلح کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا:

“ہم زمینوں پر کام کریں گے، فصل آدھی تمہاری، آدھی ہماری۔”

نبی ﷺ نے ان کی درخواست قبول کر لی — یہ معاہدہ خیبر کہلایا۔

یوں مسلمانوں نے امن و انصاف کے ساتھ علاقہ سنبھالا۔

مالِ غنیمت کی تقسیم 

غزوہ خیبر میں مسلمانوں کو بہت زیادہ مالِ غنیمت حاصل ہوا، جن میں:

کھجوروں کے باغات اسلحہ اونٹ، بکریاں، زرہیں اور زمین کی پیداوار شامل تھی۔ 

قرآن میں اس بارے میں ارشاد ہوا:

“وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ”

(اللہ نے تمہیں ان کی زمینیں، گھر اور اموال عطا کیے — سورۃ الاحزاب: 27)

یہ پہلی بڑی فتح تھی جس میں مسلمانوں نے معاشی استحکام حاصل کیا۔

حضرت صفیہؓ کا اسلام قبول کرنا 

خیبر کے سردار حیی بن اخطب کی بیٹی صفیہ بنت حییؓ بھی اسی جنگ میں قیدی ہوئیں۔

نبی ﷺ نے انہیں آزاد کر کے نکاح فرمایا۔

یوں وہ ام المؤمنین حضرت صفیہؓ بن گئیں۔

(حوالہ: صحیح بخاری 4211)

یہ اسلام کی رحمت اور عدل کی روشن مثال تھی۔

غزوہ خیبر کے اہم نتائج یہودیوں کا سیاسی و عسکری مرکز ختم ہو گیا۔ مدینہ کی سرحدیں محفوظ ہو گئیں۔ مسلمانوں کو پہلی بار معاشی طاقت ملی۔ اسلام عرب کے شمالی حصے میں تیزی سے پھیلنے لگا۔ رومی سلطنت کے علاقوں تک اسلام کا پیغام پہنچا۔ قرآن کی بشارت 

“وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا”

(سورۃ الاحزاب: 9)

اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو وہ مدد عطا فرمائی جو نظر نہیں آتی — یعنی غیبی مدد۔

اخلاقی سبق 

غزوہ خیبر ہمیں سکھاتا ہے کہ:

ایمان اور یقین ہمیشہ طاقت پر غالب آتا ہے۔ دشمن کے ساتھ بھی انصاف ضروری ہے۔ کامیابی محض ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ اللہ پر اعتماد سے ہوتی ہے۔ صبر کے بعد ہمیشہ فتح ملتی ہے۔ اختتامیہ 

یہ وہ معرکہ تھا جس نے عرب کی سیاست بدل دی۔

مدینہ ایک مضبوط اسلامی ریاست بن گیا۔

اب اگلا مرحلہ رومی سلطنت کے مقابلے کی تیاری تھی۔

اگلی قسط (پارٹ 14) ان شاءاللہ ہو گی:

غزوہ موتہ  اسلام کی پہلی بین الاقوامی جنگ

سیرت النبی ﷺ (پارٹ1) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ2) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ3) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ4) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ5) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ6) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ7) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ8) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ9) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ10) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ11) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

سیرت النبی ﷺ (پارٹ12) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے