سیرت النبی ﷺ پارٹ 16
فتح مکہ غزوہ حنین طائف کا سفر عرب میں اسلام کا پھیلاؤ اور وفود کا سال
سیرت طیبہ ﷺ کا یہ حصہ تاریخ اسلام کا سب سے شاندار روشن اور فیصلہ کن دور ہے غزوہ تبوک کے بعد اسلامی ریاست مضبوط ترین پوزیشن میں آ چکی تھی اب وہ وقت قریب تھا جب
بیت اللہ کو شرک سے پاک ہونا تھا عرب کے بڑے قبائل اسلام کے جھنڈے تلے آنا تھا مکہ وہ شہر تھا جہاں سے ظلم شروع ہوا تھا اب وہیں سے نور ہدایت پھیلنا تھا
پارٹ 16 میں ہم فتح مکہ غزوہ حنین طائف کا محاصرہ اور وفود کے سال کی مکمل تفصیلات بیان کریں گے
فتح مکہ کا منظر
حدیبیہ کے معاہدے کے بعد مکہ اور مدینہ میں امن قائم ہو گیا تھا لیکن ایک سال بعد قریش کے حمایتی قبیلے نے مسلمانوں کے حلیف قبیلے پر حملہ کیا معاہدہ توڑا اور چند افراد کو شہید کر دیا
یہ کھلی جنگ تھی
قبائل کے نمائندے مدد مانگنے مدینہ آئے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
معاہدہ ٹوٹ چکا ہے اب مکہ کا فیصلہ اللہ کرے گا
10,000 صحابہ کا لشکر بغیر اعلانِ جنگ کے سفر
رمضان المبارک 8 ہجری میں نبی ﷺ نے دس ہزار صحابہ کے ساتھ خاموشی سے مکہ کا رخ کیا
صفوں میں مکمل نظم تھا سب کے دلوں میں خشیت الہی کوئی غرور نہیں مقصد فتح نہیں اصلاح اور امن تھا
مکہ تک پہنچتے پہنچتے 2 ہزار اور لوگ ایمان لائے لشکر 12,000 ہو گیا
مکہ کا شہر لرز اٹھا
قریش کو جب خبر ملی کہ محمد ﷺ لشکر کے ساتھ آرہے ہیں تو گھبراہٹ پھیل گئی
ابوسفیان اس وقت مشرک تھا معلومات لینے نکلا
آخرکار صحابہ کی حراست میں آیا
رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے خصوصی نرمی دکھائی
ابوسفیان ایمان نہ لایا مگر حیران ہو کر بولا
اے محمد آج آپ کا ملک بہت عظیم ہو گیا ہے
نبی ﷺ نے فرمایا
اے ابوسفیان اسلام لے آؤ تمہاری عزت محفوظ رہے گی
آخرکار وہ ایمان لے آیا
نبی ﷺ نے اعلان فرمایا
آج جس نے ابوسفیان کے گھر پناہ لی وہ محفوظ
جس نے ہتھیار ڈال دیے وہ محفوظ
جو اپنے گھر میں بند ہو جائے وہ محفوظ
12 ہزار کا لشکر
سر جھکائے شکر کے نعرے لگاتا عاجزی میں داخل ہوا
نبی ﷺ کا سر آندھی کے ڈھکن تک جھکا ہوا تھا تکبر کا نشان تک نہیں
بت شکنی کعبہ کا پاک ہونا
کعبہ میں 360 بت رکھے ہوئے تھا
نبی ﷺ نے اپنی لاٹھی سے انہیں گراتے ہوئے فرمایا
جاء الحق وزهق الباطل، إن الباطل كان زهوقا
حق آ گیا اور باطل مٹ گیا
یہ لمحہ پوری تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب تھا
عام معافی اسلامی اخلاق کی بلند ترین مثال
قریش وہ لوگ تھے جنہوں نے
نبی ﷺ پر ظلم کیا آپ کے ساتھیوں کو شہید کیا آپ کو مکہ سے نکالا آپ پر طائف میں پتھر برسائے
لیکن جب سب کو جمع کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے وہ جملہ فرمایا جو دنیا نے کبھی نہ سنا تھا
لا تثریب علیکم الیوم، انتُمُ الطُّلَقَاء
آج تم پر کوئی گرفت نہیں تم سب آزاد ہو
نبی ﷺ نے ہزاروں دل جیت لیے
اسلام کا بڑے پیمانے پر پھیلنا
فتح مکہ کے بعد
ہزاروں لوگ ایمان لائے قبائل کے نمائندے مدینہ آنے لگے عرب میں اسلام کا اثر بڑھ گیا
لیکن کچھ قبائل ایسے بھی تھے جو دشمنی پر تلے ہوئے تھے
غزوہ حنین فتح کے فوراً بعد امتحان
مکہ فتح ہوا تو اور قبائل نے بڑا لشکر تیار کیا
نبی ﷺ نے 12,000 کے لشکر کے ساتھ میدان کی طرف پیش قدمی کی
شروع میں گھات لگا کر حملہ ہوا
مسلمان منتشر ہوئے چند لمحوں کی آزمائش آئی
برسوں بعد پہلی بار لشکر بڑا تھا کچھ لوگوں نے کثرت تعداد پر تکیہ کیا
قرآن نے تنبیہ فرمائی
کثرتِ تعداد تمہیں فائدہ نہ دے سکی
لیکن نبی ﷺ سامنے آگئے بلند آواز میں پکارا
اَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِب
یہ آواز صحابہ کے لیے بجلی بن گئی
سب لوٹے صفیں مضبوط ہوئیں، اور دشمن شکست کھا گیا
غزوۂ طائف کا مختصر محاصرہ
حنین کے بعد دشمن کا بچا ہوا لشکر طائف میں چھپ گیا
طائف کی دیواریں مضبوط تھیں
مسلمانوں نے
منجنیق چلائی حفاظتی شیلڈ استعمال کی کچھ حصوں میں آگ لگائی
لیکن نبی ﷺ نے فرمایا
طائف والوں کو زبردستی نہ مارو، شاید اللہ ان کی نسل میں خیر رکھ دے
محاصرہ ختم کیا گیا
کچھ ہی مہینوں بعد طائف کا پورا قبیلہ اسلام لے آیا
یہ تھی رحمت کی حکمت۔
مالِ غنیمت کی تقسیم ایمان کا آزمائشی لمحہ
حنین کے مال غنیمت میں
نئے مسلمانوں اهل مکہ کو زیادہ دیا گیا پرانے صحابہ کو کم
انصار کے دل میں خیال آیا کہ شاید نبی ﷺ اب مکہ واپس جائیں گے
جب نبی ﷺ نے انصار کو اکٹھا کیا
اور فرمایا اے انصار کیا تم پسند نہیں کرتے کہ لوگ اونٹ اور مال لے جائیں اور تم محمد ﷺ کو اپنے ساتھ لے جاؤ
سب انصار رو پڑے اور کہنے لگے
ہمیں آپ کافی ہیں، اے اللہ کے رسول
اسلام کا پورے عرب میں پھیل جانا
مکہ کے بعد
یمن عمان بحرین نجد طائف مکہ اور مدینہ
دنیا کے بڑے حصوں نے اسلام قبول کرلیا
یہ سال تاریخ میں عام الوفود کہلاتا ہے
وفود کا سال 70 سے زیادہ قبائل کے وفود
ہر روز وفد آتا
کچھ عدل دیکھ کر مسلمان ہوتے کچھ معجزات دیکھ کر کچھ دشمنی چھوڑ کر کچھ ایمان کی طلب میں آتے
نبی ﷺ ہر وفد کے
رہائش تعلیم تربیت تحائف
کا اہتمام کرتے
اسلام کی دعوت پوری عرب میں پھیل چکی تھی
پارٹ 16 کے اہم اسباق
عفو و درگزر سب سے بڑی فتح ہے
غرور اور تکبر شکست لاتا ہے
دین صرف جنگ سے نہیں اخلاق سے پھیلتا ہے
قربانی، اتحاد اور انصاف ہی اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں
فتح کے بعد اصل امتحان شروع ہوتا ہے
نبی ﷺ کی رحمت دشمنوں کے دل بدل دیتی ہے
پارٹ 17 میں کیا ہوگا؟
اگلے حصے میں ہم بیان کریں گے
حجۃ الوداع نبی ﷺ کے آخری خطبات آخری ایام امت کے لیے آخری نصیحتیں خلافت راشدہ کے آغاز تک کا مکمل تاریخی پس منظر
یہ حصہ بہت جذباتی اور ایمان افروز ہوگا
سیرت النبی ﷺ (پارٹ1) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ2) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ3) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ4) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ5) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ ( پارٹ6) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ7) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ8) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ9) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ10) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ11) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ12) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں
سیرت النبی ﷺ (پارٹ13) پڑھنے کے لیے یہ لنک وزٹ کریں

0 تبصرے